سورة الاعراف - آیت 198

وَإِن تَدْعُوهُمْ إِلَى الْهُدَىٰ لَا يَسْمَعُوا ۖ وَتَرَاهُمْ يَنظُرُونَ إِلَيْكَ وَهُمْ لَا يُبْصِرُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور اگر تم انہیں راہ کی طرف پکارو ، تو وہ سنتے نہیں ، اور (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) تو ان بتوں کو دیکھتا ہے گویا وہ تیری طرف تاک رہے ہیں (ف ١) ۔ حالانکہ وہ کچھ نہیں دیکھتے ۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٩٦] مجسموں کی کیفیت :۔ اس آیت میں پھر مشرکوں کے مجسموں کا ذکر ہے کہ وہ ان کی آنکھیں ایسی موٹی موٹی اور کھلی ہوئی بناتے ہیں جن سے آپ کو ایسا معلوم ہو کہ وہ آپ کو دیدے پھاڑ پھاڑ کر دیکھ رہے ہیں حالانکہ ان میں بصارت نام کو نہیں ہوتی۔ نیز اس آیت کے مخاطب خود مشرکین اور منکرین بھی قرار دیئے جا سکتے ہیں جو ظاہری آنکھوں سے تو دیکھتے معلوم ہوتے ہیں لیکن دل کی آنکھوں سے کچھ نہیں دیکھتے اور اپنی بصیرت سے کوئی کام نہیں لیتے۔