سورة الاعراف - آیت 158

قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْكُمْ جَمِيعًا الَّذِي لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ يُحْيِي وَيُمِيتُ ۖ فَآمِنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ النَّبِيِّ الْأُمِّيِّ الَّذِي يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَكَلِمَاتِهِ وَاتَّبِعُوهُ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

تو کہہ لوگو ! میں تم سب کی طرف اللہ کا رسول ہو کر آیا ہوں ، اس اللہ کا جس کی سلطنت آسمان اور زمین میں ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں ، وہی جلاتا اور مارتا ہے ، سو تم اللہ پر اور اس کے رسول نبی امی پر ایمان لاؤ(ف ١) ۔ جو اللہ پر اور اس کے کلمات پر ایمان رکھتا ہے ، اور تم اس کے تابع ہوجاؤ ، شاید تم ہدایت پاؤ(ف ٢) ۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٥٩] آپ صلی اللہ علیہ وسلم تا قیامت اور تمام لوگوں کے لیے رسول ہیں :۔ اس جملہ سے معلوم ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سابقہ انبیاء کی طرح نہ نسلی یا قومی پیغمبر تھے اور نہ علاقائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا حلقہ تبلیغ پوری دنیا کے انسان ہیں اور سارے کے سارے لوگ ہیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم وقتی یا کسی مخصوص زمانہ کے بھی پیغمبر نہیں بلکہ قیامت تک کے لیے پیغمبر ہیں اور آپ کی رسالت کا کام تاقیامت جاری رہے گا، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی اللہ کی طرف سے آنے والا نہیں اور اگر کوئی نبوت کا دعویٰ کرے تو وہ جھوٹا اور کذاب ہوگا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی بھر امکانی حد تک تبلیغ رسالت کا فریضہ سر انجام دیا حجۃ الوداع کے موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بڑی تاکید سے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین پر یہ ذمہ داری ڈالی کہ جن لوگوں تک اللہ کا پیغام نہیں پہنچ سکا، ان تک وہ پہنچا دیں لہٰذا اب اس امت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسلام کی دعوت کو دنیا کے کونے کونے تک پہنچانے کا کام سر انجام دیں اور اس کام کے لیے جو ممکن ذرائع اختیار کیے جا سکتے ہوں وہ کیے جائیں۔ [١٦٠] نبی خود سب سے پہلے اپنی نبوت پر ایمان لاتا ہے :۔ اس جملہ سے معلوم ہوا کہ ہر نبی اور ہر رسول پر یہ فرض ہوتا ہے کہ سب سے پہلے وہ خود اپنی نبوت اور رسالت پر ایمان لائے پھر دوسرے لوگوں کو دعوت دے اور تمہارا یہ نبی امی بھی سب سے پہلے اس اللہ اور اس کے کلمات ہدایت و ارشاد پر ایمان لا چکا ہے جو زمین و آسمان کی سلطنت کا خالق و مالک اور خود تمہاری زندگی اور موت کا بھی مالک ہے اس کے علاوہ کوئی عبادت کے لائق ہے اور نہ کارساز۔ لہٰذا اگر ہدایت چاہتے ہو تو اس پر ایمان لا کر اس کی اتباع کرتے جاؤ۔