سورة الاعراف - آیت 132
وَقَالُوا مَهْمَا تَأْتِنَا بِهِ مِنْ آيَةٍ لِّتَسْحَرَنَا بِهَا فَمَا نَحْنُ لَكَ بِمُؤْمِنِينَ
ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی
اور انہوں نے کہا (اے موسیٰ علیہ السلام) جو کوئی نشانی بھی تو ہمیں دکھلائے گا کہ اس سے ہم پر جادوگر ہے ہم تجھ پر ایمان نہ لائیں گے ۔
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[١٢٨] مصر میں قحط کا عذاب :۔ ان کی عقل پر کچھ ایسے پتھر پڑگئے تھے کہ قحط اور خشک سالی کے مصائب کو بھی موسیٰ علیہ السلام کے جادو کا نتیجہ قرار دے رہے تھے حالانکہ جادوگر میں ایسی ہرگز کوئی طاقت نہیں ہوتی کہ وہ اپنے جادو کے اثر سے کسی علاقہ پر قحط یا خشک سالی مسلط کر دے اس کے باوجود وہ یہی کہتے تھے کہ موسیٰ ( علیہ السلام) ! تم ہم پر کیسا بھی جادو کر دو، ہم کبھی تمہاری بات تسلیم نہیں کریں گے۔