فَأَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ فَأَصْبَحُوا فِي دَارِهِمْ جَاثِمِينَ
پھر انہیں زلزلہ نے آپکڑا ، تو صبح کو اپنے گھروں میں اوندھے منہ مرے پڑے تھے ۔
[٩٧] اہل مدین پر عذاب :۔ اہل مدین پر عذاب کے بارے میں قرآن کریم کی بعض دوسری آیات کو جمع کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ ان پر تین طرح کا عذاب آیا تھا ظلۃ۔ صیحۃ اور رجفۃ یعنی ان پر پہلے ایک ایسا بادل چھا گیا جس میں سے آگ کے شعلے اور چنگاریاں نکلنے لگیں پھر اسی سے ایک ہولناک اور جگر خراش کرخت قسم کی آواز پیدا ہوئی اور اسی دوران نیچے سے زلزلہ نے آ لیا اس طرح یہ لوگ اپنے اپنے گھروں میں موت کی آغوش میں چلے گئے اس حال میں کہ انہوں نے اوندھے پڑ کر اپنے سینوں کو زمین سے چمٹا رکھا تھا تاکہ انہیں اس عذاب سے کم سے کم تکلیف محسوس ہو۔ رہے شعیب علیہ السلام اور ان کے ساتھی تو انہیں اللہ نے پہلے ہی اس بستی سے نکل جانے کا حکم دے دیا تھا۔