سورة البقرة - آیت 93

وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَكُمْ وَرَفَعْنَا فَوْقَكُمُ الطُّورَ خُذُوا مَا آتَيْنَاكُم بِقُوَّةٍ وَاسْمَعُوا ۖ قَالُوا سَمِعْنَا وَعَصَيْنَا وَأُشْرِبُوا فِي قُلُوبِهِمُ الْعِجْلَ بِكُفْرِهِمْ ۚ قُلْ بِئْسَمَا يَأْمُرُكُم بِهِ إِيمَانُكُمْ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور جب ہم نے تم سے اقرار لیا اور تمہارے اوپر طور (پہاڑ) اونچا کیا کہ قوت سے پکڑو ، جو ہم نے تم کو دیا ہے اور سنو ، وہ بولے ، ہم نے سنا اور نہ مانا ، (ف ٣) اور کفر کے سبب ان کے دلوں میں تو بچھڑا سمایا ہوا تھا ، تو اگر تم مومن ہو تو تمہارا ایمان تمہیں بری بات سکھلا رہا ہے ۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١١٠] میثاق کے وقت بھی تمہارے دل میں چور تھا :۔ یعنی جب تم سے تمہارے سروں پر طور پہاڑ کو جھکا کر تورات کے احکام پر عمل پیرا ہونے کا عہد لیا جا رہا تھا۔ جس کا پہلا اور بنیادی حکم یہی تھا کہ تم اللہ کے سوا کسی دوسرے کی عبادت نہ کرو گے اور نہ کسی کو اللہ کا شریک بناؤ گے تو تمہارے اسلاف نے کہا تھا کہ ہم نے یہ احکام سن لیے ہیں، اس وقت بھی تمہارے دل میں چور موجود تھا۔ کیونکہ گؤ سالہ پرستی کے جراثیم تمہارے دلوں میں موجود تھے۔ اور تم نے تورات کے احکام کو دل سے قطعاً تسلیم نہیں کیا تھا۔ [١١١] یعنی ایمان کا تقاضا تو یہ ہوتا ہے کہ انسان مشرکانہ اعمال و عقائد کو یکسر چھوڑ کر نیکی اور بھلائی کے کاموں کی طرف سبقت کرے۔ مگر تمہارا یہ ایمان کس قسم کا ایمان ہے جو مشرکانہ افعال، بدعہدیوں اور نافرمانیوں کی طرف لے جاتا ہے۔ تمہارے اسلاف بھی یہی کچھ کرتے رہے اور تم بھی انہی کی ڈگر پر چل رہے ہو۔