سورة الانعام - آیت 162

قُلْ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

تو کہہ میری نماز اور میری قربانی اور میرا جینا ، اور میرا مرنا اللہ رب العالمین کیلئے ہے ،

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

توحید خالص کا یہی نمونہ ہے جس پر حضرت ابراہیم پیرا تھے۔ جن کا کہنا ہے کہ میری تمام بدنی عبادات بھی اللہ کے لیے ہیں اور مالی عبادات بھی۔ اور قربانی سے مراد ذبیحہ بھی اور صدقہ خیرات، نذر و نیاز منت وغیرہ سب اس میں آجاتے ہیں یعنی یہ سارے کام بھی اللہ کے لیے ہیں اور میری زندگی کا مقصد شرک کو ختم کرنا ہے۔ اور اللہ کا کلمہ بلند کرنا ہے یہاں تک کہ اسی راہ میں مجھے موت آجائے۔ ایک روایت میں ہے کہ: ’’بقر عید کے دن جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مینڈھے ذبح کیے تو (اِنِّی وَجَّھْتُ ) کے بعد یہی آیت پڑھی۔‘‘ (ابو داؤد: ۲۷۹۵، ابن ماجہ: ۳۱۲۱) آپ ہی اس امت میں اول مسلم تھے یوں تو ہر نبی اور ان کے ماننے والی اُمت مسلم ہی تھی۔ سب کی دعوت اسلام ہی کی تھی سب اللہ کی خالص عبادت کرتے رہے۔