وَمِنَ الْأَنْعَامِ حَمُولَةً وَفَرْشًا ۚ كُلُوا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللَّهُ وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ ۚ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ
اور پیدا کئے چوپاؤں میں بعض بوجھ اٹھانے والے اور بعض زمین سے لگے ہوئے ، جو اللہ نے تمہیں رزق دیا کھاؤ اور شیطان کے نقش قدم پر نہ چلو ، وہ صریح تمہارا دشمن ہے ۔
بوجھ اٹھانے والے جانور: جیسے اونٹ، بیل، گھوڑا، گدھا وغیرہ۔ چھوٹے قد والے: سے مراد بھیڑ بکری وغیرہ جس کا تم دودھ پیتے اور گوشت کھاتے ہو۔ ان کے بالوں سے اون اور قالین تیار کرتے ہو۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اَوَ لَمْ يَرَوْا اَنَّا خَلَقْنَا لَهُمْ مِّمَّا عَمِلَتْ اَيْدِيْنَا اَنْعَامًا فَهُمْ لَهَا مٰلِكُوْنَ۔ وَ ذَلَّلْنٰهَا لَهُمْ فَمِنْهَا رَكُوْبُهُمْ وَ مِنْهَا يَاْكُلُوْنَ﴾ (یٰٓس: ۷۱۔ ۷۲) ’’کیا انھوں نے اس بات پر نظر نہیں کی کہ ہم نے ان کے لیے چوپائے پیدا کردیے ہیں جو ہمارے ہی ہاتھوں کے بنائے ہوئے ہیں اور اب ان کے مالک بن بیٹھے ہیں۔ ان مویشیوں کو ہم نے ان کے تابع فرمان بنا دیا جن میں سے بعض تو ان کی سواریاں ہیں اور بعض کا گوشت کھاتے ہیں۔‘‘ شیطان کی پیروی سے مراد: جس طرح مشرکین نے اللہ کی پیدا کی ہوئی چیزوں میں ازخود حلال و حرام کی تقسیم کردی ۔ تم بھی یہ کرکے شیطان کے ساتھی نہ بنو وہ تمہارا کھلا دشمن ہے اُس نے تمہارے باپ حضرت آدم علیہ السلام کو جنت سے نکلوایا۔