سورة البقرة - آیت 85

ثُمَّ أَنتُمْ هَٰؤُلَاءِ تَقْتُلُونَ أَنفُسَكُمْ وَتُخْرِجُونَ فَرِيقًا مِّنكُم مِّن دِيَارِهِمْ تَظَاهَرُونَ عَلَيْهِم بِالْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَإِن يَأْتُوكُمْ أُسَارَىٰ تُفَادُوهُمْ وَهُوَ مُحَرَّمٌ عَلَيْكُمْ إِخْرَاجُهُمْ ۚ أَفَتُؤْمِنُونَ بِبَعْضِ الْكِتَابِ وَتَكْفُرُونَ بِبَعْضٍ ۚ فَمَا جَزَاءُ مَن يَفْعَلُ ذَٰلِكَ مِنكُمْ إِلَّا خِزْيٌ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۖ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يُرَدُّونَ إِلَىٰ أَشَدِّ الْعَذَابِ ۗ وَمَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

پھر تم آپس میں ویسی ہی خونریزی کرتے ہو اور پنے سے ایک فرقے کو ان کے وطن سے نکال دیتے ہو ، گناہ اور ظلم سے ان پر چڑھائی کرتے ہو پھر اگر وہ قیدی ہو کر تمہارے پاس آتے ہیں تو ان کا فدیہ دے کر انہیں چھڑاتے ہو ، اور ان کا تو نکالنا ہی تم پر حرام تھا ۔ پھر کیا کتاب کی بعض باتیں مانتے اور بعض باتوں کا انکار کرتے ہو ؟ پس جو کوئی تم میں سے ایسا کرتا ہے اس کی سوائے اس کے (اور) کیا سزا ہے کہ دنیا کی زندگی میں رسوا ہوں اور قیامت کے دن سخت سے سخت عذاب میں پہنچائے جائیں اور خدا تمہارے کاموں سے غافل نہیں ہے (ف ١) ۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یہودی قوم جاہلی تعصبات کی وجہ سے گروہوں میں بٹی ہوئی تھی۔ یہ مدینہ کے دو قبائل بنوقریظہ اور بنو نضیران عرب قبائل کے حریف بن کر ان کو آپس میں لڑاتے رہنے کا کردار ادا کرتے رہتے تھے۔ یہودی اگرچہ تعداد میں کم تھے مگر مالدار قوم تھی یہ مدینہ کے دو گروہوں اوس اور خزرج کو لڑاکر اپنا سیاسی تسلط برقرار رکھتے تھے اور انھیں اپنا اسلحہ بھی بیچتے تھے یہود سے اللہ نے چار عہد لیے تھے۔ (۱) ایک دوسرے کا خون نہ بہائیں۔ (۲) ایک دوسرے کو جلاوطن نہ کریں۔ (۳) ظلم اور زیادتی پر ایك دوسرے كی مدد نہ کریں۔ (۴) فدیہ دے کر قیدیوں کو چھڑایا کریں گے۔ یہودی امیر لوگوں کے لیے الگ قانون بنالیتے تاکہ ان کو تحفظ مل جائے اور گناہ اور زیادتی کے کاموں میں ایك دوسرے كو مدد دیتے تھے۔ یہودی آسان احکام کومان لیتے اور باقی چھوڑدیتے تھے۔ آخرت کے پہلو کو کس طرح نظرانداز کرتے تھے۔ کچھ نیک کام کرکے ان کی شہرت کرادی۔ دنیا کی رونق اور شہرت کو دینداری کا کمال سمجھتے تھے کہ یہ سب ہمیں دین پر عمل کرنے سے ملتا ہے ۔ ایسا رویہ عذاب الٰہی کو دعوت دیتا ہے۔ اور ایسے لوگ قیامت کے دن شدید ترین عذاب کی طرف لوٹائے جائیں گے اور جو کام یہ کرتے ہیں اللہ سب جانتا ہے۔