وَمَا لَكُمْ أَلَّا تَأْكُلُوا مِمَّا ذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ وَقَدْ فَصَّلَ لَكُم مَّا حَرَّمَ عَلَيْكُمْ إِلَّا مَا اضْطُرِرْتُمْ إِلَيْهِ ۗ وَإِنَّ كَثِيرًا لَّيُضِلُّونَ بِأَهْوَائِهِم بِغَيْرِ عِلْمٍ ۗ إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ بِالْمُعْتَدِينَ
اور کیا سبب ہے (ف ١) ۔ کہ تم اس میں سے نہ کھاؤ جس پر اللہ کا نام لیا گیا ، حالانکہ اللہ تمہارے لئے وہ چیزیں جو تم پر حرام کی گئی ہیں کھول کر بیان کرچکا ہے ۔ مگر وہ چیزیں جس کی طرف تم ناچار ہوجاؤ اور بہت لوگ بےعلمی کے سبب اپنی خواہشوں کے مواقع لوگوں کو بہکاتے ہیں تیرا رب ہی ان کو خوب جانتا ہے جو حد سے نکلے ہوئے ہیں ۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ انسان جائز اور ناجائز میں اللہ کا حکم چھوڑ دیتا ہے، علم نہیں رکھتا، خواہشات کا غلام ہوتا ہے۔ اللہ نے تفصیل سے قرآن کریم میں بتا دیا ہے کہ کیا حلال ہے اور کیا حرام ہے۔ حد سے گزرنیوالے: اس لحاظ سے کہ خود تو گمراہ تھے اور دوسروں کو بھی گمراہ کرنا چاہتے تھے جیسا کہ علما ء یہود نے کیا تھا اور اللہ حد سے گزر نے والوں کو خوب جانتا ہے۔