سورة الانعام - آیت 101

بَدِيعُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ أَنَّىٰ يَكُونُ لَهُ وَلَدٌ وَلَمْ تَكُن لَّهُ صَاحِبَةٌ ۖ وَخَلَقَ كُلَّ شَيْءٍ ۖ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

وہ آسمانوں اور زمین کا نئی طرح (بلامادہ) بنانے والا ہے اس کے بیٹا کیونکر ہوگیا ، حالانکہ اس کے کوئی جورو نہیں ، اور اس نے ہر شئے کو پیدا کیا ، اور وہ ہر شئے سے واقف ہے (ف ٢) ۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان کو بغیر کسی مادہ اور بغیر کسی نقشہ یا کسی نظیر کے خود و جود بخشا، اور کیسے ہوسکتا ہے کہ اسکی اولاد ہو جبکہ اسکی کوئی بیوی نہیں اور اُسے اولاد کی کیا ضرورت ہے اولاد کی ضرورت تو ضرورت مندوں کو ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ تو زمین و آسمان کو وجود میں لانے والا ہے۔ وہ بے انتہا قدرت والا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ قَالُوا اتَّخَذَ الرَّحْمٰنُ وَلَدًا۔ لَقَدْ جِئْتُمْ شَيْـًٔا اِدًّا۔ تَكَادُ السَّمٰوٰتُ يَتَفَطَّرْنَ مِنْهُ وَ تَنْشَقُّ الْاَرْضُ وَ تَخِرُّ الْجِبَالُ هَدًّا۔ اَنْ دَعَوْا لِلرَّحْمٰنِ وَلَدًا۔ وَ مَا يَنْۢبَغِيْ لِلرَّحْمٰنِ اَنْ يَّتَّخِذَ وَلَدًا۔ اِنْ كُلُّ مَنْ فِي السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ اِلَّا اٰتِي الرَّحْمٰنِ عَبْدًا﴾(مریم: ۸۸ تا ۹۳) ’’ان کا قول تو یہ ہے کہ اللہ رحمٰن نے بھی اولاد اختیار کی، یقیناً تم بہت بُری اور بھاری چیز لائے ہو قریب ہے کہ اس قول کی وجہ سے آسمان پھٹ جائیں اور زمین شق ہوجائے اور پہاڑ ریزہ ریزہ ہوجائیں کہ وہ رحمٰن کی اولاد ثابت کرنے بیٹھے، رحمٰن کی شان کے لائق نہیں کہ وہ اولاد رکھے۔ زمین و آسمان میں جو کچھ بھی ہیں سب کے سب اللہ کے غلام بن کر ہی آنے والے ہیں۔‘‘ خالق ہی خلق کرسکتا ہے اور وہ علیم ہے خبر رکھنے والا ہے۔