سورة الانعام - آیت 70

وَذَرِ الَّذِينَ اتَّخَذُوا دِينَهُمْ لَعِبًا وَلَهْوًا وَغَرَّتْهُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا ۚ وَذَكِّرْ بِهِ أَن تُبْسَلَ نَفْسٌ بِمَا كَسَبَتْ لَيْسَ لَهَا مِن دُونِ اللَّهِ وَلِيٌّ وَلَا شَفِيعٌ وَإِن تَعْدِلْ كُلَّ عَدْلٍ لَّا يُؤْخَذْ مِنْهَا ۗ أُولَٰئِكَ الَّذِينَ أُبْسِلُوا بِمَا كَسَبُوا ۖ لَهُمْ شَرَابٌ مِّنْ حَمِيمٍ وَعَذَابٌ أَلِيمٌ بِمَا كَانُوا يَكْفُرُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور جنہوں نے اپنے دین کو کھیل تماشہ ٹھہرایا ، اور حیات و دنیا نے انہیں فریب دیا ، تو انہیں چھوڑ دے ‘ اور قرآن سے نصیحت دے ، کہ کوئی جی اپنے اعمال میں گرفتار نہ ہوجائے ، اس کے لئے اللہ کے سوا کوئی ولی اور شفیع نہیں ہے ، اور اگر وہ سارے معاوضے بھی اپنے بدلے میں دیگا تو بھی وہ اس سے قبول نہیں کئے جاویں گے ، یہی لوگ ہیں جو اپنے اعمال کے سبب گرفتار ہوں گے ، ان کے لئے ان کے کفر کے بدلے میں کھولتا ہوا پانی اور دکھ دینے والا عذاب ہے (ف ٣) ۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

دین کو کھیل تماشہ سمجھنے والے: یعنی وہ لوگ جو پیروی تو اپنی خواہشات کی کرتے ہیں اور خول مذہب کا چڑھایا ہوا ہے۔ الگ الگ گروہ اور الگ الگ خدا مقرر کر رکھے ہیں۔ اللہ کی آیات۔ اسلام، پیغمبر اسلام اور انکے پیروکاروں کا مذاق اڑاتے ہیں، بے حیائی کے کام بھی ان کے لیے جائز ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے توسط سے فرمایا کہ انھیں اس قرآن کے ذریعے سے نصیحت کریں کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ اپنے اعمال کی وجہ سے ہلاکت میں آجائیں یا رسوائی ان کا مقدر بن جائے۔ اخروی عذاب سے نجات کی صورتیں: دنیا میں عام طور پر انسان کسی دوست کی مدد یا کسی کی سفارش یا مالی معاوضہ دے کر چھوٹ جاتا ہے۔ لیکن آخرت میں یہ تینوں ذریعے کام نہیں آئیں گے وہاں کافروں کا کوئی دوست نہ ہوگا جو انھیں اللہ کی گرفت سے بچالے۔ نہ کوئی سفارشی ہوگا جو انھیں عذاب الٰہی سے نجات دلا دے اور نہ کسی کے پاس معاوضہ دینے کے لیے کچھ ہوگا اگر بالفرض ہو گا بھی تو قبول نہیں کیا جائے گا کہ وہ دے کر چھوٹ جائے۔