سورة البقرة - آیت 74

ثُمَّ قَسَتْ قُلُوبُكُم مِّن بَعْدِ ذَٰلِكَ فَهِيَ كَالْحِجَارَةِ أَوْ أَشَدُّ قَسْوَةً ۚ وَإِنَّ مِنَ الْحِجَارَةِ لَمَا يَتَفَجَّرُ مِنْهُ الْأَنْهَارُ ۚ وَإِنَّ مِنْهَا لَمَا يَشَّقَّقُ فَيَخْرُجُ مِنْهُ الْمَاءُ ۚ وَإِنَّ مِنْهَا لَمَا يَهْبِطُ مِنْ خَشْيَةِ اللَّهِ ۗ وَمَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اس کے پھر تمہارے دل سخت ہوگئے ، سو وہ جیسے پتھر یا ان سے بھی زیادہ سخت ، اور پتھروں میں بھی بعض ایسے ہیں کہ جن سے نہریں پھوٹ نکلتی ہیں اور بعض ان میں وہ بھی ہیں پھٹ جاتے ہیں اور ان سے پانی نکلتا ہے اور بعض ان میں وہ بھی ہیں جو اللہ کے ڈر سے گر پڑتے ہیں اور خدا تمہارے کاموں سے بےخبر نہیں ہے (ف ٢) ۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یعنی یہ معجرہ اور کئی سابقہ معجزے دیکھنے کے بعد بھی تمہارے دلوں میں اللہ کا خوف پیدا نہیں ہوا۔ اور تمہارے دل سخت سے سخت تر ہوتے چلے گئے۔ اور یہ بات جو قرآن میں پتھروں کے بارے میں آج سے چودہ سو سال پہلے ذكر كی گئی ہے کہ پتھروں میں بھی حس ہوتی ہے اللہ کا خوف ہوتا ہے جس کی وجہ سے وہ بھی لرز جاتے ہیں۔ آج سائنس نے ثابت کردیا ہے کہ زندگی صرف حیوانات، نباتات اور انسان میں ہی نہیں بلکہ پتھروں میں بھی زندگی ہوتی ہے۔ دنیا کی ہرچیز میں (آئن سٹائن نے کہا تھا کہ مادہ توانائی اور توانائی مادہ میں تبدیل کی جاسکتی ہے) کسی نہ کسی قسم کی حیات موجود ہے۔(لیکچر سے ماخوذ) سختی كے باوجود پتھروں كی حالت: (۱) بعض پتھروں سے چشمے پھوٹ نکلتے ہیں۔ (۲) بعض پتھروں سے پانی نکل آتا ہے۔ (۳) پتھر خدا کے خوف سے لرز اٹھتے ہیں۔ دل کی سختی کیاہے؟ (۱) اللہ کے خوف سے انسان روتا نہیں۔ (۲) دل پراللہ کی راہنمائی اثر انداز نہیں ہوتی۔ (۳) دل کوئی اچھی بات سننا نہ چاہے۔ (۴) مسلسل گناہ سے دل نہ پگھلنا ۔ (۵) قیامت کے دن حساب کتاب کا احساس نہ ہونا۔