جَعَلَ اللَّهُ الْكَعْبَةَ الْبَيْتَ الْحَرَامَ قِيَامًا لِّلنَّاسِ وَالشَّهْرَ الْحَرَامَ وَالْهَدْيَ وَالْقَلَائِدَ ۚ ذَٰلِكَ لِتَعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ وَأَنَّ اللَّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ
اللہ نے کعبہ کو جو بزرگی کا گھر ہے آدمیوں کے لئے سبب انتظام ٹھہرایا ہے اور بزرگی والے مہینوں کو اور قربانی اور گلے لٹکن والی قربانیاں ، یہ اس لئے کہ تم جانو کہ جو کچھ آسمان اور زمین میں ہے اللہ کو معلوم ہے اور اللہ ہر شئے کو جانتا ہے۔(ف ٢)
کعبہ کو قابل احترام اس لیے کہا جاتا ہے کہ اس کی حدود میں شکار کرنا، درخت کاٹنا وغیرہ حرام ہیں اسی طرح اس میں اگر باپ کے قاتل سے بھی سامنا ہوجاتا تو اس سے مقابلہ نہیں کیا جاتا تھا۔ اسے (قِيٰمًا لِّلنَّاسِ) لوگوں کے قیام اور گزران کا باعث قراردیا۔ یعنی اس بے آب و گیاہ بستی میں بسنے والوں کی ضروریات اور مسائل سے وہ خوب واقف تھا۔ اللہ تعالیٰ نے اسے امن کا خطہ قرار دیکر تمام ضروریات کا سامان بہم پہنچادیا۔ انھیں کھانے کے لیے رزق کی جملہ اقسام کھینچ کھینچ کر وہاں پہنچ جاتی ہیں اس سے معلوم ہوجاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نہ صرف اس خطے بلکہ تمام لوگوں کی ضروریات و حالات سے واقف ہے اور اُسی کے مطابق حکم دیتا ہے۔