سورة المآئدہ - آیت 91

إِنَّمَا يُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَن يُوقِعَ بَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاءَ فِي الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ وَيَصُدَّكُمْ عَن ذِكْرِ اللَّهِ وَعَنِ الصَّلَاةِ ۖ فَهَلْ أَنتُم مُّنتَهُونَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

شیطان تو یہی چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے سے تمہارے درمیان عداوت اور بیر ڈالے اور تمہیں خدا کے ذکر اور نماز سے روکے ، پس کیا تم باز آنا چاہتے ہو ۔(ف ١)

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یہاں یہ بات کہی جارہی ہے کہ یقیناً شیطان ارادہ کرتا ہے اور دوسروں کے ارادوں کا اثر انسان پر ہوتا ہے اور جسکا ارادہ زیادہ طاقتور ہوتا وہ اثر رکھتا ہے جیسے والدین کے فیصلے اولاد پر اثر انداز ہوتے ہیں، مختلف ممالک کے ارادے کامیاب ہوتے ہیں کوئی غالب آجاتا ہے اور کوئی مغلوب ہوجاتا ہے۔ شیطان اورجوا باہمی بغاوت کا سبب کیسے بنتے ہیں: ایسی مصروفیات دے دو کہ نماز یا دہی نہ آئے ۔ اور اللہ سے دور ہوجاؤ، جواری بظاہر دوست نظر آتے ہیں مگر اندر سے وہ ایک دوسرے سے نفرت کرتے ہیں۔ سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ انصار و مہاجرین کی ایک مجلس میں وہ کہنے لگے آؤ تمہیں کھانا کھلائیں اور شراب پلائیں اس وقت تک شراب حرام نہیں ہوئی تھی۔ چنانچہ ایک باغ میں گئے جہاں اونٹ کی بھنی ہوئی سری اور شراب کا مشکیزہ رکھا ہوا ہے۔ میں نے بھی ان کے ساتھ کھایا، پیا، پھر مہاجرین اور انصار کا ذکر کیا اور کہا کہ مہاجرین انصار سے اچھے ہیں یہ سن کر ایک آدمی نے مجھے سری کا جبڑا مارکر میرے ناک کی ہڈی کو زخمی کردیااور چیر دیا۔ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور انھیں یہ بات بتائی تو اللہ عزوجل نے میرے بارے میں یہ آیت نازل فرمائی۔ (مسلم: ۱۷۴۸) جوا: بعض دفعہ شراب سے بھی زیادہ خطرناک ثابت ہوتا ہے ہارا ہوا فریق کثیر مال ہارنے کے بعد بعض اوقات اپنی بیوی کو بھی جوئے میں ہار دیتا ہے پھر دنیا اسکے آگے اندھیر بن جاتی ہے پھر جو عداوت پڑتی ہے وہ کئی اور جرائم کا سبب بنتی ہے یہ تو شراب اور جوئے کی ظاہری اثرات ہیں اور باطنی اثر یہ ہوتا ہے کہ لوگوں کو اللہ کی یاد سے غافل کردیتی ہے۔ لوگ شراب کیوں پیتے ہیں: انسان حقیقی زندگی سے فرار کا راستہ چاہتا ہے خیالی، تصوراتی دنیا میں جینا چاہتا ہے ۔ سکون کی تلاش میں بے سکون ہوجاتا ہے اسلام حقائق میں جینا سکھاتا ہے اسلام چاہتا ہے کہ انسان کا ارادہ کمزور نہ ہو۔ اسلام چاہتا ہے کہ انسان ہر دم بیدار رہے اوراللہ سے ڈرتا رہے۔ شراب اور جوئے سے انسان کے ارادے میں کمزوری آتی ہے۔ اسی لیے اللہ نے ہر نشہ آور چیز پر پابندی لگائی ہے۔ کیا تم باز آتے ہو: شیطان کے مقاصد بغض، عداوت، نماز سے اللہ کی یاد سے دوری ہے۔ مومن پھر جواب دیتا ہے کہ ’’ہم باز آگئے ہم رک گئے۔‘‘