سورة المآئدہ - آیت 53

وَيَقُولُ الَّذِينَ آمَنُوا أَهَٰؤُلَاءِ الَّذِينَ أَقْسَمُوا بِاللَّهِ جَهْدَ أَيْمَانِهِمْ ۙ إِنَّهُمْ لَمَعَكُمْ ۚ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ فَأَصْبَحُوا خَاسِرِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور مسلمان آپس میں کہیں گے کہ یہ وہی ہیں کہ خدا کی سخت قسمیں کھا کر کہا کرتے تھے کہ ہم تمہارے ساتھ ہیں ان کے اعمال برباد گئے اور وہ زیاں کاروں میں (ف ٢) ہوگئے ۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

جب مسلمانوں کو ان کے منافق ہونے کا شک ہونے لگتا ہے تو اللہ کی قسمیں کھا کھا کر ان کو یقین دلانے اور مطمئن کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ ہم تمہارے ساتھ ہیں اور یہود سے تو ہم محض رسمی مروت کے طور پر ملتے ہیں۔ ان منافقوں کا دستور یہ تھا کہ ہر آڑے وقت میں مسلمانوں کو دغا دیتے، فتح مکہ کے بعد تمام عرب قبائل کو معلوم ہوگیا کہ اب اسلام ہی غالب قوت بن کر اُبھر چکا ہے جس سے منافقوں کی تمام آرزوؤں اور اُمیدوں پر اوس پڑ گئی۔ اور دنیا میں انکا حشر یہ ہوا کہ یہ ناقابل اعتماد ٹھہرے اور جو نماز روزہ وہ دکھاوے کے طور پر ادا کرتے تھے وہ بھی سب ضائع ہوگئے اور آخرت میں مسلمانوں کے ساتھ غداری کرنے کے عوض انھیں دوزخ کے سب سے نچلے درجے میں عذاب دیا جائے گا۔