إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ
(اے نبی ! ) ہم نے تجھے کوثر دی
كوثر كے مختلف مفہوم اور پہلو: مسند احمد میں ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر غنودگی طاری ہو گئی، اٹھے تو تبسم فرمایا اور تبسم كی وجہ یہ بتائی كہ ابھی ابھی مجھ پر ایك سورت نازل ہوئی ہے۔ پھر سورئہ كوثر پڑھی اور فرمایا جانتے ہو كہ كوثر كیا چیز ہے؟ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض كیا: اللہ اور اس كا رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ فرمایا: وہ ایك نہر ہے جو اللہ نے مجھے بہشت میں دی ہے، جس پر بہت بھلائی ہے۔ جس پر میری امت قیامت كے دن آئے گی، اس كے برتن آسمان كے ستاروں كی گنتی كے برابر ہیں، بعض لوگ اس سے ہٹائے جائیں گے تو میں كہوں گا اے میرے رب یہ بھی میرے امتی ہیں تو كہا جائے گا آپ كو نہیں معلوم كہ ان لوگوں نے آپ كے بعد كیا كیا بدعتیں نكالی تھیں۔ (احمد: ۳/ ۱۰۲) شہد سے زیادہ میٹھی اور دودھ سے زیادہ سفید: اس كا پانی دودھ سے زیادہ سفید ہے اور شہد سے زیادہ میٹھا ہے۔ جس كے كنارے دراز اور ان پر پرند بیٹھے ہوئے ہیں۔ حضرت صدیق رضی اللہ عنہ نے سن كر فرمایا وہ پرند تو بہت ہی خوبصورت ہوں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا كھانے میں بھی بہت ہی لذیذ ہیں۔ (مستدرک حاكم:۲/ ۵۳۷)