وَلِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۚ وَكَفَىٰ بِاللَّهِ وَكِيلًا
اور اللہ کا ہے جو کچھ آسمان اور زمین میں ہے اور اللہ کارساز کافی ہے ۔ (ف ٢)
آیت نمبر ۱۳۰ تا ۱۳۲ میں تین بار یہ جملہ دہرایا گیا ہے۔ تینوں کا استعمال الگ الگ مقصد کے لیے ہوا ہے۔ پہلی بار سے کشائش و وسعت مقصود ہے یعنی اگر کسی جوڑے میں حالات کی ناسازی کی وجہ سے جدائی ہوجاتی ہے تو اللہ ان کے لیے بہتر حالات پیدا کرسکتا ہے۔ دوسری بار دلیل کے طور پر کہ یہ اللہ کی خاص مہربانی اور فضل ہے کہ تم سے پہلے اور تمہیں شریعت نازل فرماکر ان احکام پر عمل کرنے اور اللہ سے ڈرتے رہنے کا حکم دیا ہے۔ اگران احکام پر عمل کرو گے تو اس میں تمہارا ہی فائدہ ہے۔ اور اگر نافرمانی کرو گے تو نقصان بھی تمہارا ہی ہوگا۔ اللہ کا تمہاری فرمانبردار ی یا نافرمانی سے نہ کچھ سنورتا ہے اور نہ کچھ بگڑتا ہے۔ کیونکہ پوری کائنات کا تو وہ پہلے ہی مالک ہے۔ تیسری بار جملہ دہرایا کہ مالک کائنات تمہاری فرمانبرداری یا نافرمانی سے بے نیاز اور اس کے کارنامے ایسے ہیں جو خود اس بات کی شہادت دے رہے ہیں۔ کہ وہی حمد و ثناء کے قابل ہے۔