سورة القارعة - آیت 1

لْقَارِعَةُ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

کھڑکھڑانے والی

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

القارعہ: یہ بھی قیامت كا ایك نام ہے۔ اس كی بڑائی اور ہولناكی كے بیان كے لیے اللہ تعالیٰ سوال كرتا ہے كہ وہ كیا ہے؟ پھر خود ہی فرماتا ہے كہ اس كا علم بغیر میرے بتائے ہوئے كسی كو نہیں ہو سكتا، پھر خود ہی بتاتا ہے كہ اس دن لوگ منتشر، پراگندہ، حیران وپریشان ادھر ادھر گھوم رہے ہوں گے جس طرح پروانے ہوتے ہیں۔ سورئہ قمر: ۷ میں فرمایا: ﴿کَاَنَّہُمْ جَرَادٌ مُّنْتَشِرٌ﴾ ’’گویا وہ ٹڈیاں ہیں پھیلی ہوئی۔‘‘ پھر فرمایا كہ پہاڑ دُھنی ہوئی روئی كی طرح ادھر ادھر اُڑ رہے ہوں گے پھر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے كہ اس دن ہر نیك وبد كا انجام ظاہر ہو جائے گا۔ نیكیوں كی بڑائی اور بروں كی رسوائی كھل جائے گی جس كی نیكیاں برائیوں سے بڑھ گئیں وہ عیش وآرام كی جنت میں ہوگا اور جس كی بدیاں نیكیوں پر چھا گئیں وہ جہنمی ہوگا اور منہ كے بل اوندھا جہنم میں گرا دیا جائے گا۔