سورة القدر - آیت 2
وَمَا أَدْرَاكَ مَا لَيْلَةُ الْقَدْرِ
ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی
اور تو کیا سمجھا شب قدر کیا ہے ؟
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
ابن عباس كا قول ہے كہ پورا قرآن لوح محفوظ سے آسمان اول پر بیت العزت میں اس رات اترا، پھر تفصیل وار واقعات كے مطابق بتدریج تیئیس سال میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا۔ (تفسیر طبری: ۲۴/ ۵۳۱۔۵۳۲) لیلة القدر كونسی رات ہے: سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے حجرے سے نكلے۔ آپ لوگوں كو لیلة القدر بتانا چاہتے تھے اتنے میں دو مسلمان لڑ پڑے، آپ نے فرمایا، میں اس لیے نكلا تھا كہ تمہیں لیلة القدر بتاؤں مگر فلاں فلاں لڑ پڑے تو وہ بات میرے دل سے اٹھا لی گئی اور اسی میں شاید تمہاری بہتری تھی۔ اب تم اسے آخری عشرہ كی طاق راتوں میں تلاش كرو۔