سورة الشمس - آیت 8
فَأَلْهَمَهَا فُجُورَهَا وَتَقْوَاهَا
ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی
پھر اس کی بدکاری اور اس کی پرہیزگاری کی اس کو سمجھ دی
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
انسان پیدائشی طور پر نہ گنہگار پیدا ہوا ہے نہ ہی شر پسند پیدا ہوا ہے۔ بلكہ انسان كی فطرت میں راستی اور سچائی و دیعت كی گئی ہے۔ جھوٹ بولنا وہ بعد میں سیكھتا ہے۔ دوسروں كی بدخواہی اور ایذا پہنچانا وہ بعد میں سیكھتا ہے اس كی فطرت میں توحید ہے۔ شرك كرنا وہ بعد میں سیكھتا ہے چنانچہ ایک حدیث میں وارد ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے كہ ’’ہر بچہ اسلام كی فطرت پر پیدا ہوتا ہے۔ پھر اس كے ماں باپ اسے یہودی یا عیسائی یا مجوسی بنا دیتے ہیں۔ جیسے چوپائے جانور كا بچہ صحیح سالم پیدا ہوتا ہے۔ كوئی ان میں تم كن كٹا نہ پاؤ گے۔ (بخاری: ۱۳۵۸۔ مسلم: ۲۶۵۸)