سورة النسآء - آیت 104

وَلَا تَهِنُوا فِي ابْتِغَاءِ الْقَوْمِ ۖ إِن تَكُونُوا تَأْلَمُونَ فَإِنَّهُمْ يَأْلَمُونَ كَمَا تَأْلَمُونَ ۖ وَتَرْجُونَ مِنَ اللَّهِ مَا لَا يَرْجُونَ ۗ وَكَانَ اللَّهُ عَلِيمًا حَكِيمًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور ان کا پیچھا کرنے سے سست نہ رہو ۔ اگر تم بےچین ہو تو وہ بھی بےچین ہیں ، جیسے کہ تم بےچین ہو ، اور تمہیں خدا سے وہ امید ہے جو انہیں نہیں ہے ۔ اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے ۔ (ف ١)

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یعنی جنگ میں جیسے تمہیں جانی نقصان یا دکھ پہنچا ہے ویسے ہی دشمن قوم کو بھی پہنچا ہے۔ پھر جب وہ باطل پر ہوکر سب کچھ برداشت کرتے ہیں اور ان کو کسی اجر کی بھی اُمید نہیں۔ اور تم حق پرہو، اور تم میں سے کوئی شہید ہوجائے یا زندہ سلامت گھر آجائے، دونوں صورتوں میں تم اللہ سے اجروثواب کی توقع رکھتے ہو، پھر تم ان کا پیچھا کرکے ان کا قلع قمع کیوں نہ کرو اس معاملہ میں تمہیں ہرگز کمزوری یا سستی کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے۔