يَوْمَ لَا تَمْلِكُ نَفْسٌ لِّنَفْسٍ شَيْئًا ۖ وَالْأَمْرُ يَوْمَئِذٍ لِّلَّهِ
جس دن کوئی (منکر مجرم) کسی کے لئے کچھ (ف 1) نہ کرسکے گا اور اس دن حکم اللہ ہی کا ہوگا
اس دن حكم صرف اللہ كا چلے گا: یعنی دنیا میں تو اللہ نے عارضی طور پر آزمانے كے لیے انسانوں كو كم و بیش كے كچھ فرق كے ساتھ اختیارات دے ركھے ہیں۔ لیكن قیامت والے دن تمام اختیارات كلیتاً صرف اور صرف اللہ كے پاس ہوں گے جیسا كہ سورہ مومن ۱۶ میں فرمایا: ﴿لِمَنِ الْمُلْكُ الْيَوْمَ لِلّٰهِ الْوَاحِدِ الْقَهَّارِ﴾ آج كس كی بادشاہی ہے۔ صرف اللہ واحد و قہار كی۔ چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی پھوپھی حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا اور اپنی صاحبزادی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا كو فرما دیا تھا۔ (لَا اَمْلِكَ لَكُمْ مِنَ اللّٰہ شَیْئًا) ’’میں اللہ کے ہاں سے تمھاری کسی چیز کا اختیار نہیں رکھتا۔‘‘ (صحيح مسلم كتاب الایمان) اور بنی ہاشم اور بنی عبدالمطلب كو بھی متنبہ فرما دیا: (اَنقِذوا انفسكم مِن النار، واللّٰہ لَا اَمْلِكَ مِنَّ اللّٰہِ شَیئًا) ’’تم اپنی جانوں کو جہنم کی آگ سے بچا لو، میں اللہ کے ہاں تمھاری کسی چیز کا اختیار نہیں رکھتا۔‘‘ (مسلم) اللہ تعالیٰ كے سامنے كسی كو دم مارنے كی جرأت نہ ہوگی۔ بلا شركت غیر نے صرف اسی اكیلے كا اس دن حكم چلے گا جسے سب تسلیم كرنے پر مجبور ہوں گے۔