يَوْمَ يَقُومُ الرُّوحُ وَالْمَلَائِكَةُ صَفًّا ۖ لَّا يَتَكَلَّمُونَ إِلَّا مَنْ أَذِنَ لَهُ الرَّحْمَٰنُ وَقَالَ صَوَابًا
جس دن روح اور فرشتے قطار باندھ کر کھڑے ہوں گے اس دن سوائے اس کے جسم رحمن حکم دے اور وہ ٹھیک بولے اور کوئی نہ بول سکے گا
وقال صوابا، درست بات كہے۔ كے دو مفہوم ہو سكتے ہیں۔ (۱) سفارش كرنے والا ایسے شخص كے حق میں ہی سفارش كر سكے گا جس نے دنیا میں درست بات كہی ہوگی مراد كلمہ توحید یعنی لَآ اِلٰہ اِلَّا اللّٰہُ كہا ہوگا اور توحید پر قائم اور اللہ كا فرمانبردار رہا ہوگا۔ مگر كسی مشرك یا اللہ كے باغی كے حق میں سفارش نہ كی جا سكے گی۔ (۲) سفارش وہی كر سكے گا جسے اللہ كی طرف سے اجازت ملے گی اور سفارش كرتے وقت وہ درست بات جو اللہ كی رضا كے مطابق ہوگی وہی كہے گا۔ یعنی اللہ تعالیٰ اس گنہگار كے جس جرم كے متعلق سفارش قبول كرنا چاہے گا، سفارش كرنے والا صرف وہی سفارش كرے گا۔