سورة النبأ - آیت 1

عَمَّ يَتَسَاءَلُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

لوگ آپس میں کس چیز کے متعلق سوال کرتے ہیں

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خلعت نبوت سے نوازا گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے توحید، قیامت و غیرہ کا بیان فرمایا اور قرآن کی تلاوت فرمائی۔ تو کفار و مشرکین باہم ایک دوسرے سے پوچھتے تھے کہ یہ قیامت کیا واقعی ممکن ہے؟ کفار کے نزدیک قیامت کا تصور اور نظریہ ایک عجوبہ چیز تھی۔ جب قرآن نے ببانگ دہل یہ اعلان کیا کہ قیامت آنے والی ہے اور تمہارے مٹی میں گل سڑ جانے کے بعد دوبارہ زندہ کر کے تمہارے اعمال کی تم سے باز پرس کی جائے گی تو یہ کافر ومنکر مسلمانوں اور پیغمبرِ اسلام کے سامنے ہی پوچھتے کہ بھئی یہ قیامت کیا بلا ہے؟ ہم مٹی میں مل جانے کے بعد کیونکر زندہ ہو سکتے ہیں، یہ کیسی انہونی بات ہے اور یہ آئے گی کب؟