فَإِذَا النُّجُومُ طُمِسَتْ
سو جب ستارے مٹائے (ف 2) جائیں
ان تین آیات میں اللہ تعالیٰ نے قیامت كے واقع ہونے كے دن كی تین علامات بتائیں۔ ایك یہ كہ ستاروں كا نور اور ان كی چمك دمك ماند پڑ جائے گی۔ ستارے بے نور ہو كر جھڑ جائیں گے۔ دوسرا آسمان پھٹ کر ٹكڑے ٹكڑے ہو جائیں گے اور ریزہ ریزہ ہو كر اڑ جائیں گے یہاں تك كہ نام ونشان بھی باقی نہ رہے گا۔ اس طرح موجودہ ارضی وسماوی نظام درہم برہم ہونے كے ساتھ ہی قیامت قائم ہو جائے گی۔ تمام مرے ہوئے لوگوں كو زندہ كر كے زمین سے نكال لایا جائے گا۔ اور سب سے پہلے رسولوں سے اپنی اپنی امت كے متعلق شہادت طلب كی جائے گی جیسے سورہ مائدہ (۱۰۹) میں فرمایا: ﴿يَوْمَ يَجْمَعُ اللّٰهُ الرُّسُلَ﴾ ’’اس دن تمام رسولوں كو جمع كرے گا‘‘ اور ان سے شہادتیں لے گا۔ كہ جب تم نے لوگوں كو میرا پیغام پہنچایا تھا تو انھوں نے كیسا رد عمل اختیار كیا تھا؟