سورة البقرة - آیت 49

وَإِذْ نَجَّيْنَاكُم مِّنْ آلِ فِرْعَوْنَ يَسُومُونَكُمْ سُوءَ الْعَذَابِ يُذَبِّحُونَ أَبْنَاءَكُمْ وَيَسْتَحْيُونَ نِسَاءَكُمْ ۚ وَفِي ذَٰلِكُم بَلَاءٌ مِّن رَّبِّكُمْ عَظِيمٌ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

جب ہم نے تمہیں فرعون کی قوم سے چھڑایا کہ تم کو بڑی تکلیف دیتے تھے کہ تمہاری بیٹوں کو ذبح کرتے اور تمہاری بیٹیوں کو زندہ چھوڑتے تھے اور اس میں تمہارے رب کی طرف سے تمہاری بڑی آزمائش تھی (ف ٢) ۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

فرعون نے ایک خواب دیکھا تھا جس کی تعبیر اس کے نجومیوں نے یہ بتائی کہ تمہاری سلطنت میں ایک شخص پیدا ہوگا جو تمہاری سلطنت برباد کردے گا ۔ فرعون نے اس ڈر سے اپنی مملکت میں یہ حکم جاری كر دیا کہ جس گھر میں لڑکا پیدا ہو اُسے ختم کردیا جائے گااور جو لڑکی پیدا ہو اُسے لونڈی بنالیا جائے اس آیت میں اسی سخت آزمائش کی طرف اشارہ کیا گیا ہے مگر جو کام اللہ کو منظور تھا وہ ہوکر رہا اور موسیٰ پیدا ہوئے اور فرعون کے گھر میں ہی پرورش پائی۔ اللہ تعالیٰ آزمانا چاہتے تھے کہ آیا بندے اس كی آزمائش سے نکل کر شکر گزار بنتے ہیں یا نا شکرے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’ وَ اللّٰهُ غَالِبٌ عَلٰۤى اَمْرِهٖ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُوْنَ۲۱‘‘ (یوسف: ۲۱)اور اللہ ہر کام پر غالب ہے اور لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔