سورة النسآء - آیت 73

وَلَئِنْ أَصَابَكُمْ فَضْلٌ مِّنَ اللَّهِ لَيَقُولَنَّ كَأَن لَّمْ تَكُن بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُ مَوَدَّةٌ يَا لَيْتَنِي كُنتُ مَعَهُمْ فَأَفُوزَ فَوْزًا عَظِيمًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور جو خدا سے تمہیں کچھ فضل ملا ، تو ایسی ایسی باتیں کرتا ہے کہ گویا تم میں اور اس میں کچھ دوستی نہ تھی (یعنی کہتا ہے) اے کاش میں بھی ان کے ساتھ ہوتا اور بڑی مراد پاتا ۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اگر مسلمانوں کو فتح اور خوشی نصیب ہوتی اور مال غنیمت ہاتھ لگتا تو حسرت سے کہتے کہ اگر ہم بھی ان میں شامل ہوتے تو ہمیں بھی مال غنیمت مل جاتا، اور یہ بات وہ اس انداز سے کرتے جیسے مسلمانوں سے ان کا کوئی تعلق تھا ہی نہیں انھیں محض دنیوی تکلیف اور دنیوی مفادات کا ہی احساس ہوتا ہے۔ اخروی زندگی اور رضائے الٰہی سے ان کو کبھی کوئی غرض نہیں ہوتی اور یہی منافق ہونے اور اللہ اور آخرت پر ایمان نہ رکھنے کی دلیل ہے۔