سورة الإنسان - آیت 19

وَيَطُوفُ عَلَيْهِمْ وِلْدَانٌ مُّخَلَّدُونَ إِذَا رَأَيْتَهُمْ حَسِبْتَهُمْ لُؤْلُؤًا مَّنثُورًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور ان کے پاس ہمیشہ رہنے والے نوجوان لڑکے پھرتے ہیں جب تو انہیں دیکھے تو بکھرے ہوئے موتی سمجھے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

مطلب یہ كہ وہ لڑكے اہل جنت كے پاس ہمیشہ موجود رہیں گے كبھی غیر حاضر نہ ہوں گے۔ یہ نفیس پوشاكیں اور بیش قیمت جڑاؤ زیور پہنے بتعداد كثیر ادھر اُدھر مختلف كاموں میں جُتے ہوں گے۔ ایسا معلوم ہوگا كہ سفید آب دار موتی جنت میں ادھر ادھر بكھرے پڑے ہیں۔ حقیقت میں اس سے زیادہ سچی تشبیہ ان كے لیے اور كوئی نہ تھی كہ یہ صاحب جمال، خوش خصال بوٹے سے قد والے، سفید نورانی چہروں والے، پاك صاف سجی پوشاكیں پہنیں، زیور سے لدے، اپنے مالك كی فرمانبرداری میں دوڑتے بھاگتے، ادھر ادھر پھرتے ایسے معلوم ہوں گے جیسے سجائے ہوئے پر تكلف فرش پر سفید چمكیلے سُچے موتی ادھر ادھر لڑھك رہے ہیں۔