سورة الإنسان - آیت 10
إِنَّا نَخَافُ مِن رَّبِّنَا يَوْمًا عَبُوسًا قَمْطَرِيرًا
ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی
ہم اپنے رب سے منہ بنانے والے تیوری چڑھانے والے دن سے ڈرتے ہیں
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
یہ فرمانبردار، پاكباز لوگ صدقات وخیرات كر كے اس دن كے عذابوں اور ہولناكیوں سے بچنا چاہتے ہیں، جو ترش رو تنگ، تاریك اور طویل ہے۔ ان كا عقیدہ ہے كہ اس بنا پر خدا ان پر رحم كرے گا۔ اور اس محتاجی اور بے كسی والے دن ہماری یہ نیكیاں كام آئیں گی۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے عَبُوْس كے معنی تنگی والا اور قَمْطَرِیْر كے معنی طول و طویل مروی ہے۔(تفسیر طبری: ۲۴/ ۱۰۰)