سورة القلم - آیت 51

وَإِن يَكَادُ الَّذِينَ كَفَرُوا لَيُزْلِقُونَكَ بِأَبْصَارِهِمْ لَمَّا سَمِعُوا الذِّكْرَ وَيَقُولُونَ إِنَّهُ لَمَجْنُونٌ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور تحقیق نزدیک ہیں وہ لوگ جو کافر ہوئے کہ وہ اپنی تند (نظروں) سے تجھے ڈگائیں ۔ جب وہ قرآن سنتے اور کہتے کہ تو دیوانہ ہے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یعنی اگر تجھے اللہ كی حمایت وحفاظت نہ ہوتی تو ان كفار كی حاسدانہ نظروں سے تو نظر بد كا شكار ہو جاتا اور ان كی نظر تجھے لگ جاتی۔ امام ابن كثیر نے اس كا یہی مفہوم بیان كیا ہے۔ مزید لكھتے ہیں: ’’یہ اس بات كی دلیل ہے كہ نظر كا لگ جانا اور اس كا دوسروں پر، اللہ كے حكم سے اثر انداز ہونا حق ہے۔‘‘ جیسا كہ متعدد احادیث میں بھی ثابت ہے۔ چنانچہ احادیث میں اس سے بچنے كی دعائیں بھی بیان كی گئیں ہیں۔ اور یہ بھی تاكید كی گئی ہے كہ جب تمہیں كوئی چیز اچھی لگے تو ما شاء اللہ، بارك اللہ، كہا كرو۔ تاكہ اسے نظر نہ لگے اسی طرح كسی كو كسی كی نظر لگ جائے تو فرمایا اسے غسل كروا كے اس كا پانی اس شخص پر ڈالا جائے جس كو اس كی نظر لگی۔ بعض نے اس كا مطلب یہ بیان كیا ہے كہ یہ تجھے تبلیغ رسالت سے روك دیتے۔