سورة الطلاق - آیت 11

رَّسُولًا يَتْلُو عَلَيْكُمْ آيَاتِ اللَّهِ مُبَيِّنَاتٍ لِّيُخْرِجَ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ ۚ وَمَن يُؤْمِن بِاللَّهِ وَيَعْمَلْ صَالِحًا يُدْخِلْهُ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ۖ قَدْ أَحْسَنَ اللَّهُ لَهُ رِزْقًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

وہ (خدا) کا بھیجا ہوا ہے ۔ جو تمہیں اللہ کی کھلی آیتیں پڑھ کر سناتا ہے تاکہ انہیں جو ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام کئے ۔ تاریکیوں سے روشنی کی طرف نکالے ۔ اور جو کوئی اللہ پر ایمان لائے اور نیک کام کرے وہ اسے باغوں میں داخل کریگا ۔ جس کے نیچے نہریں بہتی ہیں ۔ وہ وہاں ہمیشہ رہیں گے بےشک اللہ نے اسے اچھی روزی دی

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یعنی صرف قرآن ہی نازل نہیں كیا بلكہ ایك رسول یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم كو بھی مبعوث فرمایا، جو واضح آیات پڑھ كر سناتے ہیں۔ تاكہ مسلمان اندھیروں سے نكل آئیں اور روشنیوں میں پہنچ جائیں یعنی كفر وجہالت سے ایمان وعلم كی طرف۔ اور روشنی سے مراد علم وحی كی روشنی ہے، جو ایك ہی رہی اور ناقابل ترمیم وتنسیخ اور انسان كی دستبرد سے پاك ہوتی ہے۔ جیسا كہ سورئہ الشوری (۵۲) میں ہے کہ: ﴿وَ كَذٰلِكَ اَوْحَيْنَا اِلَيْكَ رُوْحًا مِّنْ اَمْرِنَا مَا كُنْتَ تَدْرِيْ مَا الْكِتٰبُ وَ لَا الْاِيْمَانُ وَ لٰكِنْ جَعَلْنٰهُ نُوْرًا نَّهْدِيْ بِهٖ مَنْ نَّشَآءُ مِنْ عِبَادِنَا وَ اِنَّكَ لَتَهْدِيْ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيْمٍ﴾ ’’ہم نے اسی طرح تیری طرف اپنے حكم سے روح كی وحی كی تو نہیں جانتا تھا كہ كتاب كیا ہے اور ایمان كیا ہے لیكن ہم نے اسے نور كر دیا جس كے ساتھ ہم اپنے جس بندے كو چاہیں ہدایت كرتے ہیں یقینا تو سچی اور صحیح راہ كی رہبری كرتا ہے۔‘‘ پھر ایمان داروں اور نیك اعمال والوں كا بدلہ بہتی نہروں والی اور ہمیشگی كی جنت بیان ہوا ہے۔