سورة النسآء - آیت 28
يُرِيدُ اللَّهُ أَن يُخَفِّفَ عَنكُمْ ۚ وَخُلِقَ الْإِنسَانُ ضَعِيفًا
ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی
خدا تمہارا بوجھ ہلکا کرنا چاہتا ہے اور انسان کمزور پیدا کیا گیا ہے ۔
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
انسان چونکہ فطرتاً کمزور پیدا ہوا ہے اس لیے ان احکام میں انسان کی سہولت کو مدنظر رکھا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ خواہشات دبانا نہیں چاہتا اور ان کو کھلا بھی نہیں چھوڑنا چاہتا، نکاح کا حکم دیا جن سے گھریلو اور خاندانی نظام پاکیزہ ہوتا ہے۔ چار بیویوں تک کی اجازت دی۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کے جذبات کی کمزوری کو جانتے ہوئے ایک پاکیزہ جنسی نظام کی تعلیم دی۔ امام بخاری نے فرمایا: دین میں دباؤ نہیں ہے صرف منظم کیا گیا ہے۔ رسول اللہ نے فرمایا: ’’مجھے دیکھو! میں کھاتا بھی ہوں روزے بھی رکھتا ہوں، سوتا بھی ہوں عبادت بھی کرتا ہوں، میں نے شادیاں بھی کی ہیں۔ (بخاری: ۵۰۶۳)