سورة الحشر - آیت 11

أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ نَافَقُوا يَقُولُونَ لِإِخْوَانِهِمُ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ لَئِنْ أُخْرِجْتُمْ لَنَخْرُجَنَّ مَعَكُمْ وَلَا نُطِيعُ فِيكُمْ أَحَدًا أَبَدًا وَإِن قُوتِلْتُمْ لَنَنصُرَنَّكُمْ وَاللَّهُ يَشْهَدُ إِنَّهُمْ لَكَاذِبُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

کیا تونے ان کی طرف نہیں دیکھا جو منافق (دغاباز) ہیں ؟ کہ اپنے کافر بھائیوں سے جو اہل کتاب میں سے ہیں کہتے ہیں کہ اگر تم (مدینہ سے) نکالے گئے تو ہم بھی ضرور تمہارے ساتھ نکلیں گے اور تمہارے حق میں کبھی کسی کا کہنا نہ مانیں گے اور اگر تم سے لڑائی ہوگی تو ہم ضرور تمہاری مدد کرینگے اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ وہ جھوٹے ہیں

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اس سے مراد عبداللہ بن ابی رئیس المنافقین كی طرف سے بنو نضیر كے نام وہ پیغام ہے، جس نے یہود كو مزید سركش بنا دیا تھا اور یہی لوگ منافقوں كے حقیقی بھائی تھے۔ ان سے وعدہ كیا كہ ہم تمہارے ساتھی ہیں لڑنے میں تمہاری مدد كریں گے اور اگر تم ہار گئے اور مدینہ سے دیس نكالا ملا تو ہم بھی تمہارے ساتھ اس شہر كو چھوڑ دیں گے۔