سورة النسآء - آیت 22

وَلَا تَنكِحُوا مَا نَكَحَ آبَاؤُكُم مِّنَ النِّسَاءِ إِلَّا مَا قَدْ سَلَفَ ۚ إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَمَقْتًا وَسَاءَ سَبِيلًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور ان عورتوں سے نکاح نہ کرو جن سے تمہارے باپ نکاح کرچکے ہیں ، مگر جو آگے ہوگیا سو ہوگیا ، یہ بےحیائی اور غضب کا کام ہے اور برا چلن ہے ۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

زمانہ ٔ جاہلیت میں سوتیلے بیٹے اپنے باپ کی بیوی (یعنی سوتیلی ماں)سے نکاح کرلیتے تھے۔ اس سے روکا جارہا ہے۔ یعنی تمہاری سوتیلی مائیں بھی ماؤں ہی کے مقام پر ہیں۔ لہٰذا انھیں ورثہ کا مال سمجھنا اور ان سے زبردستی نکاح کرنا، ان کے ترکہ کے وارث بن بیٹھنا، یہ سب باتیں انتہائی شرمناک اور قابل مذمت ہیں، البتہ جو نکاح اس حکم کے آنے سے پہلے تک تم کرچکے ہو وہ کالعدم قرار دیے جائیں گے البتہ نہ ان سے پیداشدہ اولاد حرام ہوگی۔ وراثت کے احکام بھی ان پر لاگو ہونگے۔ لیکن اس حکم کے بعد تم پر سوتیلی ماؤں سے نکاح کرنا حرام ہے۔