سورة النسآء - آیت 20

وَإِنْ أَرَدتُّمُ اسْتِبْدَالَ زَوْجٍ مَّكَانَ زَوْجٍ وَآتَيْتُمْ إِحْدَاهُنَّ قِنطَارًا فَلَا تَأْخُذُوا مِنْهُ شَيْئًا ۚ أَتَأْخُذُونَهُ بُهْتَانًا وَإِثْمًا مُّبِينًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اگر تم بجائے ایک عورت کے دوسری عورت سے (نکاح) کرنا چاہو ، اور ان میں سے کسی کو ڈھیر مال کا دے چکے ہو تو اس میں سے کچھ نہ لو ، کیا تم ناحق اور صریح گناہ سے لیا چاہتے ہو (ف ١)

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

شوہر کو خود طلاق دینے کی صورت میں حق مہر کو واپس لینے سے نہایت سختی سے روک دیا گیا ہے۔ یہ بہتان اور گناہ اس لحاظ سے ہے کہ نکاح کے وقت تم نے بھری مجلس میں گواہوں کے سامنے حق مہر کی ادائیگی کا اقرار کیا تھا۔ بلکہ حق مہر کے علاوہ بھی جو چیزیں بیوی کو دی ہیں وہ بھی نہیں لے سکتے بلکہ طلاق کے وقت انھیں مزید کچھ دے دلا کر بھلے طریقہ سے رخصت کرو۔ رسول اللہ نے فرمایا ’’اپنے صدقہ (اور ایک دوسری روایت کے مطابق اپنے ہبہ) کو واپس لینے والا اس کتے کی طرح ہے جو قے کرکے چاٹ لیتا ہے۔‘‘(بخاری: ۲۵۸۹)