سورة الواقعة - آیت 1

إِذَا وَقَعَتِ الْوَاقِعَةُ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

جب ہونے والی ہو پڑے گی

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یقینی امر: ’’ واقعہ‘‘ قیامت کا نام ہے کیونکہ اس کا ہونا یقینی امر ہے۔ جسے سورئہ الحاقہ میں ہے: ﴿فَيَوْمَىِٕذٍ وَّقَعَتِ الْوَاقِعَةُ﴾ اس دن ہو پڑنے والی ہو پڑے گی۔ اس کا واقع ہونا حتمی امر ہے۔ نہ اسے کوئی ٹال سکے نہ ہٹا سکے۔ وہ اپنے مقررہ وقت پر آکر ہی رہے گی سورئہ الشوریٰ (۴۷) میں فرمایا: ﴿اِسْتَجِيْبُوْا لِرَبِّكُمْ﴾ اپنے پروردگار کی باتیں مان لو، اس سے پہلے کہ وہ دن آئے جسے کوئی دفع کرنے والا نہیں۔ سورہ معارج (۱) میں فرمایا: ﴿سَاَلَ سَآىِٕلٌۢ بِعَذَابٍ وَّاقِعٍ﴾ سائل کا سوال عذاب سے ہے، جو یقینا آنے والا ہے جسے کوئی روک نہیں سکتا۔ اور ارشاد ہے: ﴿یَوْمَ یَقُوْلُ کُنْ فَیَکُوْنَ﴾ ’’جس دن اللہ تعالیٰ فرمائے گا ہو جا تو ہو جائے گی۔‘‘ وہ عالم غیب ہے۔ حکیم وخبیر ہے۔ قیامت کاذبہ نہیں یعنی برحق ہے ضرور ہونے والی ہے۔