سورة الرحمن - آیت 39

فَيَوْمَئِذٍ لَّا يُسْأَلُ عَن ذَنبِهِ إِنسٌ وَلَا جَانٌّ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

پھر اس (ف 1) دن آدمی اور جن سے اس کے گناہ کی بابت سوال نہ ہوگا

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اس دن كسی مجرم سے اس كا جرم نہ پوچھا جائے گا۔ البتہ مختلف مواقع پر مجرموں سے مختلف قسم كا سلوك ہوگا۔ ایك موقع پر ان سے ٹھیك طرح باز پرس ہوگی جیسا كہ سورئہ الحجر (۹۲) میں فرمایا: ﴿فَوَرَبِّكَ لَنَسْـَٔلَنَّهُمْ اَجْمَعِيْنَ﴾ ’’قسم ہے تیرے رب كی ہم ان سب سے ضرور باز پرس كریں گے۔‘‘ اور ایسا وقت بھی آئے گا جب مجرم اپنے گناہوں سے مكر جائیں گے اس وقت اللہ تعالیٰ مجرموں سے نہیں پوچھے گا بلكہ ان كی زبانوں پر مہر لگا دے گا اور ان كے ہاتھ پاؤں اور جلدوں كو بولنے كا حكم دے گا، وہ ان اثرات كو بیان كریں گے جو اس جرم كے دوران ان پر مرتب ہوئے تھے۔ اس طرح ان كے خلاف شہادت قائم ہو جائے گی۔ پس تم اپنے پروردگار كی كن كن نعمتوں كو جھٹلاؤ گے۔