سورة الرحمن - آیت 29

يَسْأَلُهُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ كُلَّ يَوْمٍ هُوَ فِي شَأْنٍ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

جو کوئی آسمانوں اور زمین میں ہے ۔ اسی سے مانگتے ہیں ۔ ہر روز وہ ایک نئی (ف 3) شان میں ہے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اللہ تعالیٰ كی ہر آن نئی شان: اللہ تعالیٰ ساری مخلوق سے بے نیاز ہے اور كل مخلوق اس كی محتاج ہے، سب كے سب سائل ہیں، سب كے سب فقیر ہیں، وہ سب كے سوال پورے كرنے والا ہے، تمام مخلوق اپنی حاجتیں اس كی سركار میں لے جاتی ہے اور ان كو پورا ہونے كا سوال كرتی ہے وہ ہر دن نئی شان میں ہے، اس كی شان ہے كہ پكارنے والے كو جواب دے، مانگنے والے كو عطا فرمائے، تنگ حالوں كو كشادگی دے، مصیبت وآفات والوں كو رہائی بخشے، بیماروں كو تندرستی عنایت فرمائے، ان کے غم وہم دور كرے، بیقرار كی دعا قبول كر كے اسے قرار عطا فرمائے گناہ گاروں كی پكار پر متوجہ ہو كر خطاؤں سے درگزر فرمائے۔زندگی وہ دے، موت وہ لائے، غلاموں كو آزاد كرنے كی رغبت دلانے والا، نیك لوگوں كی حاجتیں پوری كرنے والا، چھوٹوں كو بڑا وہ كرتا ہے، قیدیوں كو رہائی وہ دیتا ہے، علاوہ ازیں ہر وقت نئی سے نئی مخلوق كو وجود میں لا رہا ہے، جس طرح انسانوں كی پیدائش بڑھ رہی ہے، اسی طرح ذی حیات كی نسل میں اضافہ ہو رہا ہے، پھر وہ كائنات میں نئے سے نئے سیارے اور كہكشائیں بھی وجود میں لا رہا ہے، غرض ہر روز اس كی نئی آن اور نئی شان ہے۔ اور اتنی بڑی ہستی كا ہر وقت بندوں كے امور ومعاملات كی تدبیر میں لگے رہنا، كتنی بڑی نعمت ہے پس تم اپنے رب كی كون كون سی نعمت كو جھٹلاؤ گے۔