اقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ وَانشَقَّ الْقَمَرُ
وہ گھڑی (قیامت) نزدیک آلگی اور چاند پھٹ گیا
اللہ تعالیٰ قیامت کے قرب کی اور دنیا کے خاتمہ کی اطلاع فرما رہا ہے جیسا کہ سورہ انبیاء (۱) میں فرمایا ﴿اِقْتَرَبَ لِلنَّاسِ حِسَابُهُمْ﴾ ’’لوگوں کے حساب کا وقت اس کے سروں پر آ پہنچا اور وہ اب تک غفلت میں ہیں۔ ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ میں تشریف فرما تھے کفار مکہ بھی وہاں موجود تھے۔ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سےکسی نشانی کا مطالبہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آسمان کی طرف دیکھو۔ اچانک چاند پھٹ کے دو ٹکڑے ہو گیا۔ ایک ٹکڑا پہاڑ کے اوپر رہا اور دوسرا نیچے آگیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ان لوگوں سے جو اس وقت موجود تھے) فرمایا: ’’ دیکھو گواہ رہنا‘‘۔ (بخاری: ۴۸۶۵) امام ابن کثیر لکھتے ہیں: ’’ علما کے درمیان یہ بات متفق علیہ ہے کہ انشقاق قمر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہوا اور یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے واضح معجزات میں سے ہے۔ صحیح سند سے ثابت متواتر احادیث اس پر دلالت کرتی ہے ایک توبہ اعتبار اس زمانہ کے جو گزر گیا، کیوں کہ جو باقی ہے وہ تھوڑا ہے، دوسرے ہر آنے والی چیز قریب ہی ہے چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اپنی بابت فرمایا کہ میرا وجود قیامت سے متصل ہے۔ یعنی میرے اور قیامت کے درمیان کوئی نبی نہیں آئے گا۔‘‘