وَأَنَّهُ هُوَ أَضْحَكَ وَأَبْكَىٰ
اور یہ کہ وہی ہنساتا اور رلاتا ہے
یعنی ہر شخص کا رنج و راحت، حسرت و غم وغیرہ دونوں طرح کے ظاہری اور باطنی حالات اسی کے قبضہ قدرت میں ہیں۔ وہ ہر شخص کی قسمت کو اتفاقاً بھی اور تدریجاً بھی بدل دینے کی قدرت رکھتا ہے۔ حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے قبیلہ بنی اود میں خطبہ پڑھتے ہوئے فرمایا اے بنی اود! میں خدا کے پیغمبر کا قاصد بن کر تمہاری طرف آیا ہوں، تم یقین کرو کہ تم سب کا لوٹنا خدا کی طرف ہے۔ پھر یا تو جنت میں پہنچائے جاؤ یا جہنم میں دھکیلے جاؤ۔ (حاکم) پھر فرمایا، موت وحیات کا خالق بھی وہی ہے جیسے سورہ الملک (۲) میں فرمایا: ﴿ا۟لَّذِيْ خَلَقَ الْمَوْتَ وَ الْحَيٰوةَ﴾ اس نے موت و حیات کو پیدا کیا، اسی نے نطفہ سے ہر جاندار کو جوڑا جوڑا بنایا۔ سورہ قیامہ (۳۶) میں فرمایا کہ: ﴿اَيَحْسَبُ الْاِنْسَانُ اَنْ يُّتْرَكَ سُدًى﴾ ’’کیا انسان سمجھتا ہے کہ وہ بے کار چھوڑ دیا جائے گا۔‘‘