ذَٰلِكَ مَبْلَغُهُم مِّنَ الْعِلْمِ ۚ إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ بِمَن ضَلَّ عَن سَبِيلِهِ وَهُوَ أَعْلَمُ بِمَنِ اهْتَدَىٰ
ان کی سمجھ کی انتہا یہیں تک ہے ۔ تیرا رب ہی سے خوب جانتا ہے ۔ جو اس کی راہ سے بہکا ہوا ہے اور اسے بھی جوب جانتا ہے جو ہدایت پر ہے
مشرکین کے علم کی پرواز: ان کے تمام تر علم کا مقصد صرف اپنے دنیوی مفادات حاصل کرنا ہوتا ہے۔ کہ دنیا میں وہ زیادہ مال و دولت کیسے کما سکتے ہیں پھر بھی اگر وہ سمجھیں کہ وہی راہ حق پر ہیں۔ تو یہ فیصلہ نہ ان کے اختیار میں ہے نہ ان کی صواب دید پر منحصر ہے بلکہ یہ فیصلہ کرنا اللہ کا کام ہے۔ کیوں کہ کائنات کی ہر چیز کو اس نے پیدا کیا ہے اور وہی اپنی مخلوق کے حالات کو سب سے بہتر جان سکتا ہے لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کی بحث و تکرار میں پڑنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ نہ انھیں راہ راست پر لا کر چھوڑنا ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذمہ داری ہے۔