سورة النجم - آیت 29

فَأَعْرِضْ عَن مَّن تَوَلَّىٰ عَن ذِكْرِنَا وَلَمْ يُرِدْ إِلَّا الْحَيَاةَ الدُّنْيَا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ہو جو ہمارے ذکر سے منہ موڑے اور سوائے دنیا کی زندگی کے اور کچھ نہ چاہے اس سے تو منہ پھیرلے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

ذکر سے مراد قران کریم بھی ہو سکتا ہے اور معبودان باطل کے مقابلہ میں خالص اللہ تعالیٰ کا ذکر بھی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے دعوت حق اور وعظ و نصیحت بھی۔ یعنی جو شخص میرا ذکر سننا گوارا ہی نہیں کرتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے سمجھانے پر اپنا وقت ضائع نہ کیجیے ایسےلوگوں کا منتہائے مقصود صرف دنیوی مفادات ہی ہوتے ہیں۔ بلکہ یہ تعلیم اخروی فلاح کی طرف بلاتی ہے جس پر نہ ان کا ایمان ہے۔ اور نہ انھیں اس کی ضرورت ہے۔ لہٰذا وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی باتوں پر کیوں توجہ دیں گے۔