سورة ق - آیت 16
وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ وَنَعْلَمُ مَا تُوَسْوِسُ بِهِ نَفْسُهُ ۖ وَنَحْنُ أَقْرَبُ إِلَيْهِ مِنْ حَبْلِ الْوَرِيدِ
ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی
اور ہم نے آدمی کو پیدا کیا اور ہمیں معلوم ہیں ۔ جو باتیں اس کے جی آتی ہیں اور ہم دھڑکتی رگ جان سے زیادہ اس کے قریب (ف 1) ہیں۔
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
چوں کہ انسان کو ہم نے پیدا کیا ہے اسی لیے اس کی فطرت کو سب سے زیادہ جاننے والا ہم سے زیادہ کون ہو سکتا ہے۔ یہاں تک کہ انسان کے دل میں جو بھلے برے خیالات پیدا ہوتے ہیں انہیں بھی وہ جانتا ہے۔ ایک صحیح حدیث میں آتا ہے کہ ’’اللہ تعالیٰ نے میری اُمت کے دل میں جو خیالات آئیں ان سے درگزر فرما لیا ہے۔ جب تک کہ وہ زبان سے نہ نکال لیں یا ان پر عمل نہ کریں۔ (بخاری: ۲۵۲۸، مسلم: ۱۲۰۷)