يَمُنُّونَ عَلَيْكَ أَنْ أَسْلَمُوا ۖ قُل لَّا تَمُنُّوا عَلَيَّ إِسْلَامَكُم ۖ بَلِ اللَّهُ يَمُنُّ عَلَيْكُمْ أَنْ هَدَاكُمْ لِلْإِيمَانِ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ
وہ تجھ پر احسان جتاتے ہیں کہ مسلمان ہوئے ہیں تو کہہ اپنے اسلام کا مجھ پر احسان نہ رکھو (ف 1) بلکہ اللہ تم پر احسان رکھتا ہے ۔ کہ اس نے تمہیں ایمان کی ہدایت کی اگر تم سچے ہو
بدوی قبائل کن اغراض کے ساتھ اسلام لائے تھے: ایسے بدو دراصل اسلام لا کر یہ احسان جتلاتے تھے کہ ہم از خود ہی مطیع ہو کر اور اسلام لا کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہو گئے ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہمارے خلاف لشکر کشی نہیں کرنا پڑی اور اس سے مقصد یہ تھا کہ اب ہماری طرف توجہ فرمائیے اور مال غنیمت میں سے ہمیں بھی مال دیجیے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے جواب میں اپنے نبی سے کہا کہ انھیں کہہ دیجیے کہ اگر اسلام لائے ہو تو اپنی ہی ذاتی اغراض کے لیے لائے ہو ورنہ تمہارا بھی وہی حشر ہوتا جو دوسرے کافروں کا ہو رہا ۔ یہ تو اللہ کا تم پر احسان ہے کہ تمہارے جان و مال مسلمانوں کے ہاتھوں سے محفوظ ہو گئے۔ اور اگر تم فی الواقع سچے ایمان دار ہوتے تو تمہیں یہ بات کہتے بھی شرم آنی چاہیے تھی۔ آسمان و زمین کے غیب اس پر ظاہر ہیں اور وہ تمہارے اعمال سے آگاہ ہے۔ الحمد للہ سورہ حجرات کی تفسیر ختم ہوئی۔ خدا کا شکر ہے توفیق اور ہمت اسی کے ہاتھ ہے۔