سورة محمد - آیت 36

إِنَّمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا لَعِبٌ وَلَهْوٌ ۚ وَإِن تُؤْمِنُوا وَتَتَّقُوا يُؤْتِكُمْ أُجُورَكُمْ وَلَا يَسْأَلْكُمْ أَمْوَالَكُمْ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

دنیا کی زندگی تو صرف کھیل اور تماشہ ہے اور جو تم ایمان (ف 2) لاؤ اور ڈرو تو تمہاری اجرتیں دیگا اور تمہارے مال تم سے نہ مانگے گا

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

دنیا کھیل تماشا: یعنی یہ دنیا دلفریبیوں کا ایک مجموعہ ہے۔ جس میں انسان زیادہ سے زیادہ مال و دولت اکٹھی کرنے کی ہوس رکھتا ہے جو مرتے دم سب کچھ یہیں چھوڑ جاتا ہے۔ لہٰذا تمہیں آخرت کی کمائی کی فکر کرنی چاہیے جو دائمی اور پائیدار ہے۔ اور تمہیں جو خیرات کا حکم دیا ہے وہ اس لیے کہ تمہارے ہی غربا اور فقراء پر خرچ ہو۔ اور پھر تم دار آخرت میں مستحق ثواب بنو، اللہ تمہارے مالوں سے بے نیاز ہے۔ اسی لیے اس نے تم سے زکوٰۃ میں کل مال کا مطالبہ نہیں کیا بلکہ اس کے ایک نہایت قلیل حصے کا یعنی ڈھائی فیصد کا اور وہ بھی ایک سال کے بعد۔