سورة محمد - آیت 19

فَاعْلَمْ أَنَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا اللَّهُ وَاسْتَغْفِرْ لِذَنبِكَ وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ ۗ وَاللَّهُ يَعْلَمُ مُتَقَلَّبَكُمْ وَمَثْوَاكُمْ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

سو تو جان رکھ کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اپنی لغزش کی معافی (ف 2) مانگ اور ایماندار مردوں اور ایماندار عورتوں کے لئے بھی اور اللہ تمہارے پھرنے کی (ف 3) کی جگہ اور تمہارا ہاتھ اٹھانا جانتا ہے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

کوئی مومن جس درجے کا بھی وہ مومن ہو اسے اللہ کے حضور اپنے عجز و قصور کا اعتراف کرتے رہنا چاہیے۔ قصور کا مطلب یہ ہے کہ اللہ کی جس قدر عبادت و اطاعت کا ہم پر حق تھا وہ ہم پوری طرح نبھا نہیں سکے اور ایسا اعتراف تمام انبیاء بھی کرتے آئے ہیں حالانکہ انبیاء سے گناہ کا سرزد ہونا محالات میں سے ہے۔ اللہ تعالیٰ کے اسی ارشاد کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن میں سو سے زیادہ مرتبہ استغفار فرمایا کرتے تھے۔ اور تمام مسلمان بھی اپنی نمازوں کے دوران اور نمازوں کے بعد بہ تکرار استغفار کرتے رہتے ہیں۔ اس آیت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام مومن مردوں اور عورتوں کے لیے استغفار کا حکم دیا گیا کیوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا اللہ کی بارگاہ میں دوسروں کی نسبت بہت زیادہ مستجاب ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگو! بارگاہ الٰہی میں توبہ و استغفار کیا کرو۔ میں بھی روزانہ اللہ کے حضور ستر سے زیادہ مرتبہ توبہ استغفار کرتا ہوں (صحیح بخاری: ۶۳۰۷) مسند ابی یعلی میں ہے کہ حضور نے فرمایا تم لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کا اور اَسْتَغْفِرُ اللّٰہُ کا کہنا لازم پکڑ لو۔ اور انھیں بکثرت کہا کرو۔ اس لیے کہ ابلیس کہتا ہے کہ میں نے لوگوں کو گناہوں سے ہلاک کیا اور انھوں نے مجھے ان دونوں کلموں سے ہلاک کیا۔ ایک اور اثر میں وارد ہےکہ ’’ابلیس نے کہا خدایا! مجھے تیری عزت اور تیرے جلال کی قسم جب تک کسی شخص کی روح اس کے جسم میں ہے اسے بہکاتا رہوں گا پس اللہ عزوجل نے فرمایا۔ مجھے بھی قسم ہے اپنی بزرگی اور بڑائی کی کہ میں بھی انھیں بخشتا ہی رہوں گا جب تک وہ مجھ سے استغفار کرتے رہیں گے۔ (ابن کثیر) اللہ سب کچھ جانتا ہے: یعنی اللہ تعالیٰ تم میں سے ہر ایک شخص کی خواہ وہ مومن ہے یا کافر، نقل و حرکت کو اس اور اس کی سرگرمیوں کو خوب جانتا ہے کہ وہ کس راہ میں صرف ہو رہی ہیں۔ پھر وہ یہ بھی جانتا ہے کہ وہ کس جگہ مر کر دفن ہو گا۔ ایک مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ تم میں سے ہر شخص کو مرنے کے بعد جنت یا دوزخ میں جو ٹھکانہ ملے گا اللہ اسے بھی خوب جانتا ہے۔