سورة محمد - آیت 10

أَفَلَمْ يَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَيَنظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۚ دَمَّرَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ ۖ وَلِلْكَافِرِينَ أَمْثَالُهَا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

کیا انہوں نے ملک میں سیر نہیں کی کہ دیکھیں کہ ان لوگوں کا انجام کیا ہوا ۔ جو ان سے پہلے ہو گزرے ہیں اللہ نے انہیں تہس نہس کردیا اور کافروں کو ایسی ہی سزا ملا کرتی ہے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اس آیت کے دو مطلب ہیں ایک یہ کہ پہلی قوموں نے سرکشی کی راہ اختیار کی تو اللہ نے مختلف قسم کے عذاب بھیج کر انھیں تباہ و برباد کر دیا تھا۔ جن کے بہت سے آثار ان کے علاقوں میں موجود ہیں۔ نزول قرآن کے وقت بعض تباہ شدہ قوموں کے کھنڈر کے نشان موجود تھے۔ اس لیے انہیں چل پھر کر ان کے عبرت ناک انجام کی طرف توجہ دلائی گئی ہے کہ شاید ان کو دیکھ کر ہی یہ ایمان لے آئیں۔ اور دوسرا مطلب یہ ہے کہ اللہ نے جس طرح کافروں کو دنیا میں طرح طرح کی سزائیں دی ہیں۔ اسی طرح کی سزائیں آخرت میں بھی دے۔ اہل مکہ کو ڈرایا جا رہا ہے۔ کہ تم کفر سے باز نہ آئے تو تمہارے لیے بھی ایسی ہی سزا ہو سکتی ہے۔ اور گزشتہ کافر قوموں کی طرح تمہیں بھی ہلاکت سے دو چار کیا جا سکتا ہے۔