سورة الجاثية - آیت 21

أَمْ حَسِبَ الَّذِينَ اجْتَرَحُوا السَّيِّئَاتِ أَن نَّجْعَلَهُمْ كَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سَوَاءً مَّحْيَاهُمْ وَمَمَاتُهُمْ ۚ سَاءَ مَا يَحْكُمُونَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

وہ جنہوں نے برائیاں کمائی ہیں کیا ایسے سمجھتے ہیں ۔ کہ ہم انہیں ان کے برابر کردیں گے ۔ جو ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام کئے ۔ ان سب کا مرنا جینا ایک سا ہوگا بُرے دعویٰ(ف 1) ہیں جو وہ کرتے ہیں۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

آخرت پر عمل کے تقاضا سے دلیل: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ مومن اور کافر برابر نہیں۔ جیسا کہ دیگر آیات میں بھی یہ مضمون آتا ہے کہ جنتی اور دوزخی برابر نہیں، جتنی کامیاب ہیں یہاں بھی فرماتا ہے کہ اگر کفر و برائی والے اور ایمان اور اچھائی والے، موت و زیست میں، دنیا و آخرت میں برابر ہو جائیں۔ تو یہ ہماری ذات اور ہماری صفت عدل کے ساتھ پرلے درجے کی بد گمانی ہے۔ کیا بدکرداروں اور نیک اعمال کرنے والوں کا انجام ایک جیسا ہونا چاہیے کہ سب مر کر مٹی میں مل کر مٹی بن جائیں اور کسی سے اس کے اعمال کی باز پرس نہ ہو اور نہ ہی ان کے اعمال کا اچھا یا برا بدلہ دیا جائے؟ ایسا نہیں ہو گا اسی لیے آگے فرمایا ان کا یہ فیصلہ بُرا ہے جو وہ کر رہے ہیں۔