سورة الدخان - آیت 36
فَأْتُوا بِآبَائِنَا إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ
ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی
سو اگر تم سچے ہو تو ہمارے باپ دادوں کو لاموجود کرو
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
کفار کا اعتراض کہ ہمارے آباء کو زندہ کر کے دکھاؤ: مشرکین کا یہ خیال تھا کہ قیامت نہیں آنی، مرنے کے بعد جینا نہیں، حشر اور نشر سب غلط ہے۔ اور اعتراض یہ کرتے ہیں کہ اگر تم سچے ہو تو ہمارے باپ دادا جو مر گئے ہیں انھیں دوبارہ زندہ کر کے دکھاؤ۔ اول تو یہ اختیار کسی نبی کا نہیں اللہ کا ہے۔ دوسرا کسی نبی نے کبھی یہ نہیں کہا کہ تمہیں دوبارہ زندہ کر کے دنیا میں بھیجا جائے گا۔ تیسری وجہ یہ کہ نبی یہ خبر دیتا ہے کہ تمہاری دوبارہ زندگی قیامت کے دن ہو گی۔ اور قیامت کا وقت مقرر ہے اور وہ اللہ کے سوا کسی کو معلوم نہیں۔