سورة الزخرف - آیت 86

وَلَا يَمْلِكُ الَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِهِ الشَّفَاعَةَ إِلَّا مَن شَهِدَ بِالْحَقِّ وَهُمْ يَعْلَمُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور جن کو (اہل عرب) اللہ کے سوا پکارتے ہیں وہ شفاعت کا اختیار نہیں رکھتے ۔ مگر وہ جنہوں نے سچی گواہی دی اور ان کو (ف 1) خبرتھی

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یعنی دنیا میں جن بتوں کی یہ عبادت کرتے ہیں یہ سمجھتے ہوئے کہ اللہ کے ہاں یہ ہماری سفارش کریں گے۔ ان معبودوں کو سفارش کا قطعاً کوئی اختیار نہیں ہو گا۔ حق کی گواہی: سے مراد کلمہ توحید لا اِلٰہ الا اللہ ہے۔ اور یہ اقرار بھی علم و بصیرت کی بنیاد پر ہو۔ محض رسمی اور تقلیدی نہ ہو۔ یعنی زبان سے کلمہ توحید ادا کرنے والے کو پتہ ہو کہ اس صرف ایک اللہ کا اثبات اور دیگر تمام معبودوں کی نفی ہے۔ پھر اس کے مطابق اس کا عمل ہو۔ ایسے لوگوں کے حق میں اہل شفاعت کی شفاعت مفید ہو گی یا یہ مطلب ہے کہ شفاعت کرنے کا حق صرف ایسے لوگوں کو ملے گا جو حق کا اقرار کرنے والے ہوں گے۔ یعنی انبیاء و صالحین اور فرشتے، نہ کہ معبودانِ باطل کو۔ جنھیں مشرکین اپنا شفاعت کنندہ خیال کرتے ہیں۔